پولیس اھلکار کو پہلی بیٹی کی پیدائش پر ایک لاکھ روپے ملیں گے- آئی جی- کے پی کے

انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا اختر حیات خان کا سوات پولیس لائنز میں مالاکنڈ ریجن کے افسروں و جوانوں کے دربار سے خطاب۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مالاکنڈ پولیس نے بہت بھاری قیمت ادا کی ہے، سوات پولیس کو ہر قسم کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے مزید مضبوط و مربوط بنایا جائیگا۔ آئی جی پی اختر حیات خان
ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج سوات پولیس لائنز میں مالاکنڈ ریجن کے افسروں و جوانوں کے ایک دربار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ دربار میں فورس کے مختلف یونٹوں اور شعبوں کے ہر رینک کے افسران و جوانان نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ ڈی آئی جی مالاکنڈ، ڈی پی اوز سوات ، لوئر دیر، باجوڑ، بونیر اور دیگر اعلیٰ پولیس حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔ پولیس سربراہ نے کہا کہ خیبر پختونخوا پولیس کے ہر افسر و جوان نے گذشتہ دو عشروں سے ہر قسم کے نامساعد حالات کے باوجود اپنے فرائض وابستہ توقعات سے بڑھ کر ادا کئے اور ہر رینک کے افسر و جوان نے اپنی قیمتی جانوں کے نذرانے پیش کرکے امن بحال کیا ہے۔ آئی جی پی کا مزید کہنا تھا کہ سوات کی معیشت ٹوارزم سے منسلک ہے ہر سال گرمی کے سیزن میں ملک کے کونے کونے سے لاکھوں کی تعداد میں سیاح یہاں اُمڈ آتے ہیں۔ آئی جی پی نے ٹورازم پولیسنگ کے حوالے سے مالاکنڈ پولیس کے انتظامات کو تسلی بخش قرار دیا اور دربار کے شرکاءپر زور دیا کہ وہ لوگوں بالخصوص سیاحوں کے ساتھ اچھا رویہ اپنائیں پہلے سلام پھر کلام پر عمل پیرا ہو کر خوش اخلاقی سے لوگوں کے دلوں میں جگہ بنائیں۔آئی جی پی نے کہا کہ تھانوں میں تعینات محرر، ٹریفک اہلکار اور چیک پوسٹوں پر ڈیوٹی انجام دینے والوں کا عوام سے رویہ بالخصوص مثالی ہونا چاہئے۔ آئی جی پی نے مالاکنڈ پولیس کے اعلیٰ حکام کو ہدایت کی کہ وہ محرر اور مدد محرر کی پوسٹوں پر تعیناتی امتحان کے ذریعے عمل میں لائیں تاکہ اس طرح نئے اور ٹیلینٹیڈ جوانوں کو خدمت کا موقع فراہم ہو کر فورس کی مجموعی بہتری کی راہ ہموار ہو۔ آئی جی پی نے پولیس اہلکاروں کی پرموشن کا مسئلہ ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ ان کے ہوتے ہوئے کسی کی حق تلفی نہیں ہو سکتی اور 15 جولائی تک صوبے کے تمام اہلکاروں کی پروموشن کا مسئلہ حل ہو جائیگا۔ آئی جی پی نے کہا کہ بحیثیت فورس کمانڈر پولیس فورس کی فلاح و بہبود ان کی اولین ترجیح ہے اور چارج سنبھالتے ہی اس ضمن میں متعدد اصلاحات متعارف کرائی گئی ہیں ۔ فورس کے بچوں کی بہتر تعلیم و تربیت، اچھی صحت کے حوالے سے انقلابی اقدامات اُٹھائے گئے ہیں۔ ماہانہ وظیفہ اور تدفین کے چارجز بڑھانے کے ساتھ ساتھ پولیس اہلکار کی پہلی بیٹی کا جہیز فنڈ 30 ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ روپے کردیا گیا ہے۔ پولیس اہلکار ان کے والدین اور بچوں کی صحت کے لیے ایک لاکھ سے 3 لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔تعلیم کے سلسلے میں ملک کے اعلیٰ اور معیاری تعلیمی اداروں میں پولیس کے اہل اور ذہین بچوں کو میرٹ پر داخلے دلوائیں گے۔ اسی طرح قبائلی اضلاع کے پولیس جوانوں کے ملازمت سے متعلق تمام مسائل حل کردیئے گئے ہیں۔ جبکہ فورس کے ملازمین کی فلاح و بہبود کے لیے مزید اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں۔ آئی جی پی نے کہا کہ پولیس فورس ایک فیملی/خاندان کی مانند ہے اور اس کوناقابل تسخیر بنانے کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ پولیس دربار میں افسروں و جوانوں نے اپنی سروس سے متعلق انفرادی و اجتماعی مسائل پیش کئے۔ آئی جی پی نے ان کی تمام معروضات توجہ سے سننے کے بعد ان کے حل کے لیے موقع پر احکامات جاری کئے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں