پاکستان میں انسانی سمگلنگ کا نیٹ ورک ۔۔۔بتیس بڑے سمگلر بیرون ملک فرار

ایک سو 12 انتہائی مطلوب انسانی اسمگلرز تاحال قانون کی گرفت سے دور، ہم انویسٹی گیشن ٹیم نے دستاویزات حاصل کرلیں۔

ہم انویسٹی گیشن ٹیم کوملنے والی دستاویزات کے مطابق انتہائی مطلوب انسانی اسمگلرز کیخلاف 644 مقدمات درج کیے جاچکے ہیں۔

انتہائی مطلوب انسانی اسمگلرز میں 7خواتین بھی شامل ہیں ،32 انتہائی مطلوب انسانی اسمگلرز بیرون ملک فرار ،انٹرپول سے ریڈوارنٹ جاری ہوچکے ہیں۔

ذرائع کے مطابق یہ انسانی سمگلرز 51ہزار455 پاکستانیوں کو ایران، افغانستان کےزمینی راستے سے غیرقانونی طورپربیرون ملک بھیج چکے ہیں ۔

دستاویزات کے مطابق ایف آئی اے نے مختلف زونز میں پچھلے تین سال میں 9ہزار سے زائد انسانی اسمگلنگ کے کیسز درج کیے۔

انسانی اسمگلنگ کے کیسزمیں عدالتی سزا کا تناسب 32 فیصد ہے، سال 2022 میں انسانی اسمگلرزکیخلاف 609 کیسز درج ہوئے۔

2020میں31ہزار انکوائریاں درج ہوئیں، 208مقدمات بنے، 705 اسمگلرپکڑے گے،1659کوسزا ہوئی۔

سال 2021میں 14ہزار سے زائد انکوائریز رجسٹرڈ ہوئیں، 412کیسز درج ہوئے۔

سال 2022میں 1273انسانی اسمگلرز قانون کی گرفت میں آئے ، 253 اسمگلرزکو سزا ہوئی۔

اداروں نے پاکستان میں انسانی اسمگلنگ کےلئے بلوچستان کے سات راستوں کی نشاندہی کی۔

انسانی اسمگلرزبلوچستان میں پنجگور،زمران، جلاگی، نوشکی، گوادر، مشخیل، چمن کا انتخاب کرتے ہیں۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 968 بار مداخلت کرکے انسانی اسمگلنگ کو کوشش کوروکا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں