سوشل میڈیا پر میسج کرنے کا معاملہ مردان پولیس کے ہاتھوں مانسہرہ پولیس کے اهلكار کی گرفتاری اور رہائی ۔۔آئی جی کا انکو ائری کا حکم

انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوااختر حیات خان کی ڈی آئی جی انٹرنل اکاؤنٹی بیلٹی کو ایس ایس یو کانسٹیبل کی مردان پولیس کے ہاتھوں گرفتاری پر انکوائری کرنے کی ہدایت۔

تفصیلات کے مطابق کانسٹیبل شہاب الدین 863 پلاٹون نمبر 15 متعینہ بالا کوٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ضلع مانسہرہ نے سوشل میڈیا پر پوسٹ اور وائس میسج شیئر کیے تھے۔ درحقیقت مذکورہ کانسٹیبل بالا کوٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ضلع مانسہرہ سے مورخہ 29/08/2023 سے غیر حاضر تھا۔ جو اپنے نام پر تقسیم شدہ SMG رائفل بمعہ ایمونیشن متعلقہ پلاٹون انچارج کے پاس جمع کئے بغیر اپنے ساتھ گھر خود لے گیا تھا۔ شبِ گزشتہ مردان پولیس چوکی دوبائی اڈہ کے اہلکارکانسٹیبل کو موٹرکار سے اُتارکر بمعہ SMG رائفل اپنے ساتھ چوکی لے گئے اور بعد میں مردان پولیس نے ڈی ایس پی بالا کوٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ صابر خان سے رابطہ کر کے مذکورہ کانسٹیبل اور اسلحہ ایمونیشن کے سرکاری ہونے کے بابت دریافت کیا تو اُنھیں بتایا گیا کہ مذکورہ رائفل واقعی سرکاری ہے اور یوں مذکورہ کانسٹیبل کو بعد تصدیق چھوڑا جا کر بالاکوٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ روانہ کر دیا گیا۔
تاہم انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا اختر حیات خان نے ڈی آئی جی انٹرنل اکاؤنٹی بیلٹی کو مذکورہ واقعے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ہر پہلو سے انکوائری کرتے ہوئے مردان پولیس اور ایس ایس یو میں جو اہلکار اختیارات سے تجاوز کے مرتکب پائے گئے ہوں، کے خلاف قرار واقعی کارروائی کی جائے۔
یاد رہے کہ جوانوں کی جائز معروضات کے حل کے لئے آئی جی پی نے گذشتہ دنوں “جوان ایپ” کا افتتاح کیا تھا جو پولیس ویب سائیٹ کے علاوہ پلے اسٹور پر بھی دستیاب ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں