دنیا میں قربانی کی تاریخ

قربانی کی رسم قدیم مذاھب کی اساس تھی ۔ لہو کو حیات اور توانائی کی علامت سمجھا جاتا تھا ۔ ذبیحہ کا خون بتوں پر چھڑکتے تھے تاکہ ان کی توانائی بحال رھے اور خوشنودی حاصل ھو ۔ پاکیزگی کیلیے لوگوں پر خون چھڑکا جاتا ۔

بیلی دیوی کے مندر میں میں داخلے سے پہلے شخص کو ایک گڑھے میں ننگا بٹھا دیتے گڑھے کے کنارے بیل ذبح کرتے ۔ اس کا خون مزکورہ شخص پر گرتا اور وہ پاک ھو جاتا ۔ انسانوں خصوصا نوجوان لڑکیوں اور بچوں کی قربانی کا رواج عام تھا ۔

ھنگری کی شہزادی باتھوری اپنا شباب بحال رکھنے کیلیے نوجوان لونڈیوں کے خون میں نہایا کرتی تھی ۔

جنگ میں فتح ، زمین کی زرخیزی برقرار رکھنے ، بارش اور اولاد کیلیے بھی خون کی قربانی دی جاتی ۔

شروع میں نر بلی ( مرد کی قربانی ) دینے کا رواج تھا پھر گھوڑوں ، بیل بکریوں کی قربانی دینے لگے ۔

قدیم یونان اور روم میں جنگ چھڑنے سے پہلے کنواری لڑکی یا گھوڑے کی قربانی دی جاتی ۔

ھندوستان میں دھرتی کی زرخیزی میں اضافے کیلیے سفید گھوڑے کی قربانی دی جاتی تھی ۔

ایران قدیم میں متھرا دیوتا کیلیے سانڈ قربان کیا جاتا ۔

رومی جرنیل فتح کے بعد دیوتا مریخ کے معبد پر دشمن کے ھارے ھوے سپہ سالار کو ذبح کرتے تھے ۔

قرطاجنہ میں مصیبت دور کرنے کیلیے ننھے بچے آگ میں پھینک کر قربان کیے جاتے ۔

جنوبی ھند کے گونڈ اور ماریا قبائل فصلیں بوتے وقت جون لڑکی کی قربانی دیتے تھے ۔ لڑکی کو باندھ کر قبیلے کے سردار باری باری اس پر خنجروں سے وار کرتے ۔

بعض وحشی قبائل سالانہ قربانی کیلیے ایک جوان منتخب کرتے سال بھر خاطر مدارت کے بعد اسے ذبح کر دیا جاتا ۔

میکسیکو میں سورج دیوتا Huitzilopochtli کی روشنی بحال رکھنے کیلیے ھر روز سورج طلوع ھونے پر دیوتا کی قربان گاہ پر جنگی قیدیوں کو ذبح کرتے ۔پروھت خنجر سے قیدی کا سینہ چاک کرکے دھڑکتا دل باہر نکالتا اور ھاتھ بلند کرکے سورج دیوتا کو پیش کرتا ۔

قدیم فلسطین میں ایک چٹان پر انسان ذبح کیے جاتے ۔ بعد میں بکری کے بچوں کی قربانی دینے لگے ۔

کنعان میں بچوں کی قربانی دے کر انہیں مرتبانوں میں بند کرکے دفن کر دیتے تھے ۔ ایسے کئی مرتبان کھنڈروں سے برآمد ھوئے ھیں ۔

ھندوستان میں کالی دیوی کے بت کے سامنے انسانی قربانی دی جاتی تھی ۔ آج کل سینکڑوں بکریاں روازنہ قربان کی جاتی ھیں ۔

فرعون مصر کے دور میں نیل کی تغیانی کو برقرار رکھنے کیلیے ایک حسین دوشیزہ کو دلہن بنا کر دریا میں ڈبو دیا جاتا ۔ آج کل مٹی کی مورتی ڈبوئی جاتی ھے جسے عروسہ کہتے ھیں ۔

کالدیہ اور آشوریہ میں مندروں کی قربان گاہیں سارا سال انسانی خون سے تر رھتیں ۔ لعل کے بت کے سامنے پہلونٹھی کے بچے ذبح کرتے تھے ۔

سپارٹا کے بادشاہ Agamemnon نے سمندر دیوتا کو خوش کرنے کیلیے اپنی بیٹی آئفی جینیا کی قربانی دی تھی ۔

برطانیہ کے Druid قبائل انسانوں کی قربانی کرتے تھے ۔

یہودیوں میں خطا کی قربانی عام تھی ۔ سال میں ایک بار بکرا لاتے جسے مرد ، عورتیں بچے باری باری چومتے گویا اپنی خطائیں اس کو منتقل کرتے اور پھر اس بکرے کو پہاڑ کی چوٹی سے گرا دیا جاتا ۔

قدیم ھند میں اندر دیوتا پر بیل قربان کیے جاتے بعد میں سب لوگ اس کا گوشت کھاتے ۔ سب سے اھم سفید گھوڑے کی قربانی تھی ۔ گھوڑے سے پہلے ایک بکری ذبح کی جاتی تھی تاکہ وہ پہلے سے جاکر دیوتاؤں کو گھوڑے کی قربانی کی خوش خبری دے

علی عباس جلالپوری کی کتاب ‘ رسوم اقوام ‘ سے اقتباسات

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں