بجٹ میں لگائے گئے نئے ٹیکسوں کی تفصیل

بجٹ 2023-24؛ ڈبہ بند خوراک، برانڈڈ کپڑے، پنکھے مہنگے، امیروں پر 10 فیصد سپر ٹیکس

اسلام آباد: حکومت نے بجٹ میں 223ارب روپے کے نئے ٹیکس نافذ کردیے ہیں، 50کروڑ سالانہ کمانے والے امیروں پر10فیصد سپر ٹیکس لگا دیا گیا ہے جب کہ ٹیٹرا پیک دودھ، پیکٹ کی دہی، ڈبے میں بند مکھن اور پنیر مہنگے ہوں گے۔

چیئرمین ایف بی آر عاصم احمدکہنا نے ممبر ان لینڈ ریونیو پالیسی آفاق احمد،ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشن زبیر امجد ٹوانہ اور ممبر کسٹمز مکرم جاہ انصاری کے ہمراہ ایف بی آر ہیڈ کوارٹر میں فنانس بل پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بجٹ میں مقرر کردہ 9200 ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل کرنے کیلیے 223 ارب روپے کے اضافی ٹیکس عائد کیے گئے ہیں جن میں سے 175 ارب روپے کے بلاواسطہ ٹیکس جبکہ 25 ارب روپے کے بالواسطہ ٹیکس لگائے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ غیر ملکی گھریلو ملازمین پر سالانہ 2 لاکھ روپے ایڈوانس ایڈجسٹمنٹ ٹیکس لگانے کی تجویز ہے، برانڈڈ ٹیکسٹائل، لیدر اور اسپورٹس سامان کے پی او ایس ریٹیلرز ٹیکس 12 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کرنے کی تجویز ہے، 1300سی سی سے زائد کی ایشیائی گاڑیوں کی درآمد پر مقرر حد ختم کی گئی ہے، بونس شیئر پر 10 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس عائد کیا گیا۔

انھوں نے بتایا کہ پرانے بلب کے استعمال پر بھی 20 فیصد ڈیوٹی لگا دی گئی، حکومت نے پنکھوں پر بھی 2 ہزار روپے فی پنکھا ٹیکس عائد کر دیا۔ حکومت نے 22 ارب روپے کے سیلز ٹیکس اور 4 ارب روپے کے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اقدامات بھی تجویز کیے ہیں۔

چیئرمین ایف بی آر کا کہنا ہے کہ اگلے مالی سال کے دوران کم از کم دس لاکھ نئے ٹیکس دہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہے، حکومت نے نان فائلر پر ایک دن میں پچاس ہزار سے زائد کیش نکالنے پر 0.6 فیصد انکم ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی ہے، تاہم ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف نے اس تجویز کی مخالفت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے فائلرز کیلیے بیرون ممالک میں کریڈٹ کارڈز کے ذریعے ادائیگیوں پر انکم ٹیکس ایک فیصد سے بڑھا کر 5 فیصد کردیا ہے، جبکہ نان فائلرز کیلیے یہ شرح 10 فیصد رکھی گئی ہے، اس اضافے کا مقصد ڈالر کے آئوٹ فلو کو روکنا ہے، جس کا تخمینہ 1.5 ارب ڈالر سالانہ لگایا گیا ہے، بونس شیئرز پر فائلرز کیلییے 10 فیصد اور نان فائلرز کیلیے 20 فیصد ٹیکس تجویز کیا گیا ہے، پاکستان میں کام کرنے والے ہر غیر ملکی پر دو لاکھ روپے کا ٹیکس عائد کرنے کی بھی تجویز ہے۔

عاصم احمد کا کہنا تھا کہ حکومت نے سالانہ 500 ملین روپے سے زیادہ کمانے والی کمپنیوں اور افراد پر10 فیصد سپر ٹیکس عائد کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے،400 سے 500 ملین روپے کمانے والوں پر 8 فیصد جبکہ 350 سے 400 ملین روپے تک کمانے والوں پر 6 فیصد سپر ٹیکس عائد کیا جائے گا، کمرشل امپورٹرز کیلیے ٹیکس5.5 فیصد سے بڑھا کر 6 فیصد کردیا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت نے سپلائیرز، کنٹریکٹرز اور سروس پرووائڈرز سمیت تمام کیٹگریز پر ود ہولڈنگ ٹیکس ایک فیصد تک بڑھانے کی تجویز دی ہے، حکومت نے برانڈڈ ٹیکسٹائلز اور لیدر چینز پر سیلز ٹیکس کی شرح 12 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کر دی ہے۔
۔
۔
Mansehra.com

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں