بجلی کے بلوں میں اضافی ٹیکس ۔ہائی کورٹ میں سماعت حکومت سے چودہ روز میں جواب طلب

ایبٹ آباد
پشاور ہائیکورٹ ایبٹ آباد بنچ میں بجلی بلوں میں حالیہ اضافی ٹیرف پرحکم امتناعی جاری کرنے ،ہزارہ میں ہائیڈل ٹیکس وصولی اور مفت بجلی یونٹ ختم کرنے کے لئے رٹ دائر ،عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے 14 روز کے اندر جواب طلب کرلیا ہے۔اس سلسلہ میں پشاور ہائیکورٹ ایبٹ آباد بنچ میں سابق صدر ہائیکورٹ بار حاجی صابر تنولی ایڈووکیٹ ،ڈسٹرکٹ بار ایبٹ آباد، ہری پور اور مانسہرہ بار کی مشترکہ رٹ پر بدھ کے روز سماعت ہوئی۔سابق صدر ہائیکورٹ بار حاجی صابر تنولی ایڈووکیٹ نے میڈیا کو بتایا کہ بجلی میں ظالمانہ ٹیکسز کی وصولی کے بعد نیپرا کی سفارش پر بجلی کے صارفین پر مذید 3.28 پیسے فی یونٹ کا بوجھ ڈالا گیا ہے ۔جس کی یکم اپریل سے آئندہ اکتوبر تک عوام سے وصولی کی جائے گی جب کہ پہلے بھی ظالمانہ ٹیکس عائد کیا گیا ہے جس کو ادا کرنے کی عوام سقت نہیں رکھتے۔انہوں نے بتایا کہ ملک میں بجلی سے 37 ارب منافع ہوتا ہے جس میں 22 ارب آئی پی پیز کو ماہانہ ادائیگی کی جاتی ہے ۔جب کہ اس میں عوامی نمائندوں کے شیئر ہولڈرز ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پشاور ہائیکورٹ ایبٹ آباد بنچ میں استدعا کی ہے کہ ان معائدوں کوختم کیا جائے اور أئندہ اسے معائدے نہ کئے جا سکیں۔انہوں نے عدالت میں فری یونٹ ختم کرنے کی بھی استدعا کی ہے جس کے زریعے ماہانہ 8 ارب پچاس کروڑ کا نقصان ہو رہا ہے۔اسی طرح حکومت نے آئی پی پیز معائدے کے تحت اب تک 160 ارب کی ادائیگی کر دی ہے جب کہ کالا باغ ڈیم پر 90 ارب لاگت آنی تھی ۔انہوں نے مذید بتایا کہ ہزارہ کے صارفین بجلی پر فیول ٹیکس کا نفاذ آئین کے مطابق نہیں ہے آئین کی شق 161سب کلاز ٹو کے مطابق 1993 میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا اس کا انتظام صوبوں کے سپرد کیا جائے اس پر عمل درآمد ہونے سے ہزارہ کے عوام کو اضافی ٹیکس سے چھوٹ ملے گی ۔گزشتہ روز کی سماعت میں
عدالت نے وکلاء کے دلائل پر ڈپٹی اٹارنی جنرل سے 16 روز میں جواب طلب کیا جب اس رٹ کی آئندہ سماعت اکتوبر کے دوسرے ہفتہ میں ہوگی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں