بالاکوٹ میں بننے والے ڈیمز سے تحصیل بالاکوٹ کو مفت بجلی دی جائے ۔۔تحصیل کونسل کی قرار داد منظور

بالاکوٹ ( تحصیل رپورٹر) تحصیل کونسل بالاکوٹ کا اجلاس متعدد قراردادوں کی منظورہ کے بعد اختتام پذیر اراکین کونسل کاغان ڈیویلپمنٹ اتھارٹی سی اینڈ ڈبلیو پر برس پڑے متعدد محکموں کے افسران کی اطلاع کے باوجود اجلاس میں عدم شرکت پر قائم مقام چیئرمین کی وارننگ بسیاں تا بالاکوٹ ہوٹل انڈسٹری دکانوں کریش پلانٹس و دریا سے معدنیات نکالے جانے پر ٹیکس عائد کرنے کی قرارداد بھی منظور اجلاس کی صدارت قائم مقام چیئرمین تحصیل کونسل بالاکوٹ سردار لیاقت کسانہ نے کی جبکہ پریزائیڈنگ آفیسرکے فرائض چیرمین سٹی بالاکوٹ حیدر خان نے ادا کئے تفصیلات کے مطابق تحصیل کونسل بالاکوٹ کے اجلاس میں متعدد قراردادوں کی منظوری دی گئی جن میں چیرمین محمد آصف نے سکی کناری سمیت تحصیل بالاکوٹ میں بننے ڈیمز سے بالاکوٹ کو 30 میگا واٹ بجلی بالاکوٹ کو مفت فراہمی چیئرمین گڑھی فہد یلماز نے قرارداد میں کہا کہ تحصیل بالاکوٹ میں ٹیکسسز کے زرائع پیدا کیئے جائیں جس سے کونسل کی آمدن ہو بسیاں سے بالاکوٹ تک ہوٹلز کریش پلانٹس دریائے کنہار سے نکلنے والی معدنیات پر ٹیکس وصول کیا جائے پریزائیڈنگ افسر حیدر خان نے اس بات کی تائید میں بالاکوٹ کے جملہ بازاروں میں تاجران سے بھی ٹیکس وصولی کی کی قرارداد منظور کرالی اور ساتھ رولنگ دیتے ہوئے کہا گیا کہ جو تاجر ٹیکس ادائیگی نہیں کرتا ٹی ایم او ان کے خلاف کاروائی کرے مکمل ھاؤس 69 کے ایوان میں تقریباً 35 ممبران اجلاس میں شریک تھے جبکہ نصف ممبران نے اجلاس میں شرکت ہی نہیں کی قائم مقام چیئرمین تحصیل کونسل بالاکوٹ سردار لیاقت کسانہ نے محکموں کے افسران کی اجلاس سے غیر حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وارننگ دی کہ آئیندہ اجلاس میں شرکت نہ کرنے والے آفیسر کے خلاف قانونی کارروائی کیجائے گی انھوں نے کہا کہ ممبران کونسل اجلاسوں کو اہمیت دیں کیونکہ ان کے حلقوں میں ترقیاتی کام اسی ایوان سے ہونگے تحصیل کونسل بالاکوٹ کسی بھی ایم این اے یا ایم پی اے کی محتاج نہیں ھے اجلاس میں متفقہ قرارداد کے ذریعے کاغان ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کی کارکردگی پر سخت مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ کے ڈی اے کس مرض کی دوا ھے اگر کے ڈی اے نے اپنی روش نہ بدلی تو اس کے خلاف کونسل احتجاج کرے گی مفتی عامر مغل نے کہا کہ تحصیل بالاکوٹ میں سرکاری زمینوں پر دوکانیں تعمیر ہو رھی ہیں ان سرکاری زمینوں پر لوگوں کے لیے فلاحی ادارے بنائے جائیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں