ایک سو ستر فیک ڈرگ لائیسنس کا اجرا مانسہرہ سمیت چھ ڈسٹرکٹس کے ڈرگ آفیسر رگڑے میں

وزیراعلی نے خیبر پختو نخوا کے 6 اضلاع میں 170 جعلی ڈرگ لائسنس جاری کرنے پر 2 ڈرگ انسپکٹڑوں کو برطرف کر دیا ہے جبکہ مزید پانچ ڈرگ انسپکٹرز کے خلاف کارروائی کے احکامات جاری کر دٸیے ہیں ، چیف ڈرگ انسپکٹر پشاور اور گریڈ 16 کے ملازم کو جعلی ڈرگ لائسنس ثابت ہونے پر چیف سیکرٹری نے چارج شیٹ کیا ہے، چیف ڈرگ انسپکٹر کو ہاٹ,مانسہرہ اور مردان جبکہ ڈرگ انسپکٹر مردان کیخلاف بھی جعلی لائسنس جاری کرنا ثابت ہو چکا ہے جن کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جارہی ہے، دستاویزات کے مطابق خیبر پختونخوا میں 15 ہزار ڈرگ لائسنس جاری کئے گئے ہیں جبکہ 19 ہزار درخواستیں لائسنس کے حصول کیلئے دی گئی ہیں جن میں سے 1334 منسوخ اور 412 کی دستاویزات پوری نہ ہونے پر لائسنس جاری نہیں کئے گئے ، چھ اضلاع میں لائسنس کے آڈٹ کے دوران 170 جعلی ڈرگ لائسنس رپورٹ ہوئے جن میں گریڈ 20 کا ایک گریڈ 19 کے تین گریڈ 18 کا ایک اور گریڈ 17 کے دو آفیسرز کو ملوث قرار دیا گیا ہے ذرائع کے مطابق محکمہ صحت میں جعلی ادویات کی لیب رپورٹ بھی غائب کر دی گئی ہے تا کہ جعلی ادویات والوں کو فائدہ پہنچایا جا سکے، گریڈ 18 کے سنئیر ڈرگ انسپکٹر مردان آمین الحق اور گریڈ 17 کے ڈرگ انسپکٹر شعیب خان پر جعلی ڈرگ لائسنس جاری کرنے کا الزام ہے جن کے خلاف پر دانشل انسپیکشن ٹیم نے بھی انکوائری کی ہے کو ملازمت سے برخاست کر دیا گیا ہے، چیف ڈرگ انسپکٹر پشاور ولایت شاہ پر جعلی لائسنس سمیت 18 دیگر الزامات ہیں کو چارج شیٹ کر دیا گیا ہے، گریڈ 19 کے زاہد علی اور گریڈ 16 کے ملازم رنگین شاہ پر 70 سے زائد جعلی لائسنس جاری کرنا ثابت ہو چکا ہے دونوں ڈرگ انسپکٹرز کو چیف سیکرٹری نے چارج شیٹ کر دیا ہے، چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ جاری ہونے والے لائسنسز کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے، غیر قانونی طور پر رقم لیکر لائسنس جاری کئے گئے ہیں، لائسنس جاری کرتے وقت خزانے میں ہزاروں روپے فیس بھی جمع نہیں کی گئی ہے جس سے خزانے کو بھی نقصان پہنچایا گیا ہے، جعلی لائسنس کے 1لاکھ 5 ہزار سے لیکر 2 لاکھ 20 ہزار روپے تک رقم وصول کی گئی ہے، اسی طرح ضلع کوہاٹ کے چیف ڈرگ انسپکٹر اسد علیمی کو معطل کر دیا گیا ہے اور ان پر تیس سے زائد جعلی ڈرگ لائسنس جاری کرنا ثابت ہو چکا ہے اور اب ان کے خلاف فارمل انکوائری شروع ہو چکی ہے 15 سے زائد جعلی لائسنس جاری کرنے پر ضلع مانسہرہ کے سابق ڈرگ انسپکٹر ضیا الحق اور اس کے ساتھیوں کے خلاف فیکٹ فائنڈنگ انکوائری مکمل ہو گئی ہے اور اب ان کے خلاف فارمل انکوائری شروع کر دی گٸی ہے ، اسی طرح ضلع مردان کے چیف ڈرگ انسپکٹر طیب عباس پر 10 سے زائد جعلی لائسنس فیکٹ فائنڈنگ انکوائری میں ثابت ہو چکے ہیں، ذرائع کے مطابق ادویات کی خریداری کیلئے قانون موجود ہے اور فارمیسی والے ادویات کی خریداری اصل ڈرگ لائسنس پر کرتے ہیں اگر لائسنس جعلی ہوگا تو پھر ادویات کی جعلی ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں، اس حوالے سے رابطہ کرنے پر چیف ڈرگ انسپکٹر پشاور یونس خشک نے میڈیا کو بتایا کہ 6 اضلاع میں جعلی ڈرگ لائسنس رپورٹ ہوئے ہیں جس پر محکمانہ انکوائریز جاری ہیں ان کا کہنا تھا کہ اصل اعداد و شمار کا علم نہیں ہے ، انکوائری رپورٹ آنے پر ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں