ایچ ای سی کا یونیورسٹیوں کے ہولی پر پابندی کا لیٹر ۔۔۔۔نیا پنڈورا باكس کھل گیا

ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور ہولی!!

کل یعنی 20 جون کو ہائیر ایجوکیشن کمیشن پاکستان نے اپنی تمام منظور شدہ یونیورسٹیوں کو یہ ہدایت دی ہے کہ یونیورسٹی میں ہندوؤں کے تہوار “ہولی” یا دیگر ایسے تہوار منانے سے گریز کریں۔ یہ ردعمل 13 اور 14 جون کو قائدِ اعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں بعض طلبا کی جانب سے ہولی کا تہورا منانے پر آیا۔ اس موقع پر قائدِ اعظم یونیورسٹی کے علاوہ دیگر یونیورسٹیوں کے طلبا نے بھی بھرپور شرکت کی۔ کل تعداد 3 ہزار تک بتائی جاتی ہے۔

مگر سوال یہ ہے کہ کیا ایچ ای سی کا یہ اختیار ہے کہ وہ ایسا کرے ۔ آخری اطلاعات تک تو ایچ ای سی اس لیے بنا تھا کہ پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے حوالے سے کام کرے اور ملک میں سائنس اور تحقیق کی فضا قائم کرے؟

اس حوالے سے ایچ ای سی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر شائستہ سہیل جنکا اس معاملے سے نہ کوئی لینا نہ دینا ، نے یونیورسٹیوں کو ہدایتی خط میں لکھا کہ یہ کس قدر بدقسمتی ہے کہ ہمیں اس طرح کی ایکٹیویٹیس دیکھنی پڑ رہی ہیں جو یہ ظاہر کرتی ہیں کہ ہم اپنی تہذیب اور اقدار سے دور کرتی جا رہی ہیں.

کیا ایچ ای سی نے اپنے تمام فرائض پورے کر لیے ہیں اور کیا ملک میں یونیورسٹیوں کا معیار بین الاقوامی طرز کا ہو چکا ہے؟ کیا ایچ ای سی نے یہ سب کام کر لیے ہیں جو اب یہ کارِ خیر سر انجام دے رہے ہیں؟ڈاکٹر شائستہ صاحبہ سے عرض ہے کہ اس ملک میں ہندو بھی رہتے ہیں اور انہیں بھی جینے کا حق ہے۔ آپ ایچ ای سی کی کارکردگی پر توجہ دیجئے، ملک میں یونیورسٹیوں کی حالت، تحقیق کا معیار اور سائنس کا معیار بہتر بنائیے تو بہتر یے۔

#ڈاکٹر_حفیظ_الحسن

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں