ایٹا ٹیسٹ بلیو ٹوٹھ فراد کس عدالت میں کیس کی سماعت۔۔جے آئی ٹی کی رپورٹ پیش

ایٹا سماعت | اکیس ستمبر 2023 | عدالت عالیہ

پشاور ہائی کورٹ میں آج اکیس ستمبر دو رکنی بنچ کی موجودگی میں “فراڈی ایٹا انٹرنس ٹیسٹ” کی سماعت ہوئی۔

گورنمنٹ کے جوائنٹ انوسٹیگیشن ٹیم JIT کے جانب سے ایڈوکیٹ جنرل (AG) نے جو رپورٹ پیش کی اس کا مختصر اور سادہ الفاظ میں لب لباب یہی ہے کہ یہ ٹیسٹ باقاعدہ پہلے سے آؤٹ ہوا تھا۔ لاکھوں پہ بیچا گیا۔ سینکڑوں مافیا کے طلباء پکڑے گئے۔ اس میں باقاعدہ بڑے بڑے لوگ ملوث رہے۔ ایڈوکیٹ جنرل صاحب نے معزز جج صاحبان کے سامنے یہ بات رکھ دی کہ میری ذاتی رائے یہی ہے کہ اس کا مناسب حل دوبارہ انعقاد ہے۔ ایڈوکیٹ جنرل صاحب نے واضح کیا کہ اگر 43 مراکز میں سے 30 سے زیادہ میں سے Bluetooth کا استعمال یقینی ثابت ہے تو اس ٹیسٹ کی آخر credibility رہتی کیا ہے؟!

ایڈوکیٹ جنرل صاحب کی گفتگو سے قبل کچھ طلباء کو جج صاحب نے اجازت دی تو انہوں نے جو گفتگو فرمائی وہ دراصل مافیا ہی کا بیانیہ تھا لیکن معزز حج صاحبان کا شکریہ جنہوں نے مجھے بولنے کا موقع دیا اور وہی کھڑے کھڑے ان کے بیانیہ کا رد پیش کیا۔

اس کے بعد آخر میں ایٹا کے ڈائریکٹر صاحب کو بولنے کا موقع دیا گیا۔ ایٹا کے ڈائریکٹر نے ظاہر ہے ایٹا ہی کا دفاع کرنا تھا۔ کئی باتیں ایٹا کے ڈائریکٹر صاحب نے مناسب کی کہ ایٹا تاریخ میں ایک با اعتماد ادارہ رہا ہے۔ ظاہر ہے اس میں کوئی جھوٹ تو نہیں۔ یہ تو ہم بھی مان رہے۔ لیکن اس کے بعد جناب نے جس قدر ڈھٹائی سے جھوٹ بولا تو اس کی شرمندگی کورٹ کے اندر اجتماعی قہقہے کی صورت میں اس کو اٹھانا پڑی۔

معزز ایٹا ڈائریکٹر صاحب نے ایٹا کے 2013 امتحان کے شفافیت کا تذکرہ کرنا تو مناسب سمجھا لیکن 2018 کی لیکیج کے بارے لفظ بھی نہ بول پایا۔

معزز ایٹا ڈائریکٹر صاحب نے جب مرکزی مافیا کا تذکرہ شروع کیا تو زبان لڑکھڑاتا رہا کہ کیا فرمایا جائے لیکن ظاہر ہے یہ قبول کیا کہ مافیا کا کردار رہا ہے۔ لیکن معزز ڈائریکٹر صاحب نے یہ نہیں بتایا کہ مرکزی مافیا ملوث کیسا رہا ہے؟ آیا جادو کے ذریعے انہوں نے پرچہ آوٹ کیا یا ایٹا کے اندر سے اس کے ساتھ کوئی ملوث رہا؟

معزز ایٹا ڈائریکٹر صاحب نے عدالت عالیہ کے سامنے ایک اور جھوٹ یہ فرمایا کہ پرچے کی تصاویر ٹیسٹ کے وقت کے بعد لیک ہوئے ہیں لیکن ہم قسم کھا کر کہتے ہیں کہ ہمارے پاس سکرین شاٹ میسر ہیں کہ مقررہ وقت سے پہلے پہلے پرچہ لا تعداد افراد کے پاس پہنچا ہوا تھا۔

آخر میں معزز جج صاحبان نے سماعت کو اس حکم کے ساتھ ختم کیا کہ ختمی فیصلہ جوائنٹ انوسٹیگیشن ٹیم JIT کے رپورٹ کی روشنی میں بدھ کو کیا جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں