ایبٹ آباد سے پنک بسیں پشاور منتقل طالبات سرا پا احتجاج

گورنر خیبر پختونخوا کی ہدایت پر گورنمنٹ ڈگری کالج نمبر دو منڈیاں سے پنک بس کو واپس پشاور منگوا لیا گیا ہے۔طالبات کی معیاری سہولت ختم کرنے کی کوشش پر طالبات کے علاوہ والدین بھی سراپا احتجاج بن گئے۔وزیر اعظم میاں شہباز شریف سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔30 اپریل 2019 کو ایبٹ آباد سمیت صوبہ کے چار بڑے شہروں ایبٹ آباد ، مردان ،نوشہرہ میں خواتین اور بچوں کے لئے جاپان کے تعاون سے لوکل روٹ پر بین الاقوامی معیار کی بس سروس شروع کی گئی تھی جو ایبٹ آباد میں انتظامی خامیوں کے باعث نہ چل سکی اور مارچ 2021 میں اس کو ختم کرکے صوبہ کے مختلف کالجز کو بسیں فراہم کی گئیں تھیں ۔ایبٹ آباد میں کل سات بسوں میں دو کالجز کو دیکر باقی بسوں کو سیاسی مداخلت کے نتیجہ میں صوبہ کے اضلاع میں واپس کیا گیا تھا۔ایبٹ آباد میں پوسٹ گریجویٹ کالج نمبر دو منڈیاں کی پنک بس کو صوبائی ڈائریکٹر یٹ کے احکامات پر عمل درآمد کرتے ہوئے واپس کیا گیا ۔جس پر کالج جانے والی طالبات کو شدید پریشانی لاحق ہو رہی ہیں ۔والدین کے مطابق بچیوں کو فوارہ چوک تک اس بس میں لا یا جاتا تھا اب یہ سہولت ختم ہونے سے دوسری گاڑی میں کھڑے ہوکر سفر کرنے پر مجبور ہیں اور پنک بس کی 23 سے زاہد طالبات عدم تحفظ سے دوچار ہیں۔ زرائع کے مطابق پنک بس کو گورنر خیبر پختونخوا کے حکم پر واپس کیا گیا ۔پنک بسیں جاپان کے تعاون سے فراہم کی گئی تھیں ۔ ایبٹ آباد شہر میں خواتین کے لئے مختلف سٹاپ پر دیدہ زیب انتظار گاہ بھی تعمیر کروائی تھیں۔گورنر خیبر پختونخوا کے فیصلہ پر ایبٹ باد کے عوام میں شدید غم وغصہ اور تشویش پیدا ہوئی ہے اور اسے ہزارہ دشمنی سے تعبیر کیا جارہا ہے۔شہریوں بالخصوص والدین اور طالبات نے وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی سے وزیر اعظم کے نوٹس میں لانے اور معاملہ کو فوری حل کرنے کامطالبہ کیا بصورت دیگر کسی بھی احتجاج کی ذمہ دار حکومت ہوگی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں