بٹگر ام میں میٹرک کے طلب علم کو دریا میں پھینک کر مار دیا گیا

گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے
الائی میں چچا زاد بھائی نے نوجوان کو دریا میں پھینک کر قتل کر دیا، نعش کی تلاش جاری

18 سالہ سبز علی ولد یوسف ساکنہ پاشتو 18 مئی تبلیغی اجتماع آلائی میں شرکت کرنے کے بعد سے لاپتہ تھے
آج انہی کے چچا زاد بھائی جو اس کا جگری دوست بھی ہے اس نے اس راز سے پردہ اٹھا دیا
کہ اس نے سبزعلی کو اباسین دریا میں پھینک کر قتل کیا ہے ،
تھانہ بنہ ایس ایچ او امجد خان نے ملزم کو گرفتار کر لیا ہے،

سبز علی جس کی ایک ماہ روز قبل شادی ہوئی تھی وہ اس سال میٹرک کے پیپر دے رہا تھا پیپر دینے کیلئے وہ پاشتو سے بنہ آلائی اپنے چچا جان کے گھر شفٹ ہوا تھا
ملزم جو اسکا چچا زاد ہے اس سے عمر میں ایک سال بڑا ہے اس نے جرم کا اعتراف کر لیا ہے
تھانہ بنہ ایس ایچ او امجد خان نے بٹگراممیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آلائی پولیس اس کیس کے تمام پہلوؤں پر نظر رکھتے ہوئے تحقیقات کے عمل کو آگے بڑھا رہی ہے
بہت جلد وجہ قتل کے اصل محرکات سامنے آ جائیں گے
ابتدائی طور پر ملزم نے جائے وقوعہ کی نشاندہی کراد ی ہے جو تھاکوٹ سے آگے ضلع تورغر جانے والے سڑک کے ساتھ متصل دریائے سندھ کا کنارہ بنتی ہے
ملزم کے نشاندہی کے بعد غوطہ خور ٹیمیں بلائی گئی جنہوں نے سبزعلی کی لاش کی تلاش شروع کر دی ہے

دوسری طرف مقتول سبز علی کے ورثاء نے بٹگرام میں میڈیا کو بتایا کہ وہ آلائی پولیس کے کردار سے مطمئن ہے پولیس میرٹ پر اپنا کام کر رہی ہے
انکا مزید کہنا تھا کہ فی الحال ہم گھر والوں کی یہی خواہش ہے کہ سبزعلی کی لاش ہمیں مل جائے تاکہ انکی ماں اور بہنوں کو سبزعلی کا قبر کم از کم معلوم تو ہو

آزاد ذرائع سے ملنے والے اطلاعات کے مطابق سبزعلی کا وجہ قتل انکی شادی ہے
قاتل جسکی ایک سال پہلے شادی ہوئی ہے اور ایک بیٹے کا باپ بھی ہے وہ سبزعلی کے شادی پر ناخوش تھا

اس کیس سے جڑے مزید حقائق ایک دو روز تک عوام کے سامنے آ جائیں گے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں