خواجہ سر اپنی جنس تبدیل نہیں کر سکتے

‏خواجہ سرا مرد یا عورت نہیں کہلوا سکتے،وفاقی شرعی عدالت نے محفوٖظ فیصلہ سنادیا،
خواجہ سرا اپنی جنس تبدیل نہیں کر سکتے،جس پرمرد کے اثرات غالب ہیں وہ مرد خواجہ سرا تصورہوگا فیصلے میں کہا گیا کہ شریعت کسی کونامرد ہوکرجنس تبدیلی کی اجازت نہیں دیتی جنس وہی رہ سکتی ہے جو پیدائش کے وقت تھی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ نماز،روزہ اورحج سمیت کئی عبادات کاتعلق جنس سے ہے ،جنس کا تعلق بائیوجیکل سیکس سےہوتا ہے۔
جنس کا تعین کسی فرد کےاحساسات سےنہیں کیاجاسکتا ، اسلام بھی خواجہ سراؤں کوتمام بنیادی حقوق فراہم کرتا ہے اسلام میں خواجہ سراؤں کاتصوراوراس حوالے سے احکامات موجود ہیں۔
فیصلہ میں کہا گیاکہ ٹرانس جینڈرایکٹ کی سیکشن 2 این شریعت کیخلاف نہیں ،خواجہ سرا آئین میں درج تمام بنیادوں حقوق کے مستحق ہیں ،خواجہ سراؤں کی جنس کی تعین جسمانی اثرات پرغالب ہونے پرکیاجائےگا ، جس پرمرد کے اثرات غالب ہیں وہ مرد خواجہ سرا تصورہوگا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ شریعت کسی کونامرد ہوکرجنس تبدیلی کی اجازت نہیں دیتی کوئی شخص اپنی مرضی سے جنس تبدیل نہیں کرسکتا جنس وہی رہ سکتی ہے جو پیدائش کے وقت تھی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں