بے زبان وفادار اور دلیر سپاہی

دنیا پر حکمرانی کرنے والا ایسا بے زبان سپاہی جو دنیا کا پہلا ڈاکیہ جس نے ڈاک کا نظام متعارف کروا کر جنگوں میں بھی حصہ لیا ۔رنگوں کی مالا اوڑھے نازک پتلے اور ناچتے گھومتے اپنی گردنوں پر جھکتے اور اٹھتے بیٹھتے۔ آزاد دنیا کے یہ بند مجنوں قید کے پنجروں میں بند انسانوں سے آزادی کی امید لگائے کاروبار کی منڈی کا حصہ بنے ہوے، پیسوں میں تولے اور بکے جانے پر مجبور انسانوں کی زبان میں بولنےسے محروم اپنی زبان آ پ بولے جاتے ہیں۔
“شوق کا کوی مول نہیں” امیر زادوں اور غریبوں کے گھروں میں قید ،بچوں کے ہاتھوں میں مجبور یہ پرندے کھبی پنجروں میں بچے، بوڑھے اور جوان انکو مسلتے اور جھولا تحفہ میں پیش کرتے ہیں۔
کبوتر اور کبوتری اپنے پروں کوکٹوا کر ایک دن آ زادی کا سفر حاصل اس لیے حاصل کرتا ہے کہ وہ اپنے مالک کی طرف سے طے شدہ گھر پر واپس آ کر اپنی جان بند پنجرے سے ہمیشہ کے لیے ان سائنسی اصولوں پر حاصل کر لیتا ہے۔ اور یہ فارمولا مرغا اور مرغی اپنے اوپر بھی فٹ کر لیتے ہیں اور پھر ایک دن ان یہ چھری کے نیچے بھی آتے ہیں۔
آج سے ہزاروں سال قبل کبوتر وہ واحد پرندہ ہے جس نے دنیا بھر میں ڈاک پہچانے کی خدمت سنبھالنے کا عالمی ریکارڈ حاصل کر رکھا تھا جو بڑی تیزی سے دوست اور دشمن ممالک اور اسی طرح بڑے بڑے عاشقوں اور انکے محبوب طبقہ کے ریکارڈز کا محافظ اور پیغام کی ترسیل کا اول درجہ کا ڈاکیہ ہوا کرتا تھا۔
اسی طرح حوالہ جات سےمعلوم ہوتا ہکہ پہلی اور دوسری جنگ عظیم میں کبوتروں کا کھل کر استعمال فوجیوں نے کیا تھا۔
کیا کبوتر کو وفادار سپاہی اور وفادار ساتھی ہونے کا کیا بھی ایوارڈ یا تحفہ دیا جاتا ہے؟ یا کیا ان کا کوی عالمی دن بھی منایا جاتا ہے؟ جی ہاں۔ جیسا کہ “قومی کبوتر تعریف دن 13 جون ” ہے جیساکہ اس روز سال 1919 کو اس مشہور بہادر کبوتر کی موت واقع ہوئی تھی جس نے پہلی جنگ عظیم میں کل “194” فوجیوں کی جان بچائی ۔
مزید معلومات کے لیے دیکھتے رہیں mansehra.com اور آپ اپنی کوی بھی اپنی تحریر یا راے ہمیں مانسہرہ ڈاٹ کام کی ویب سائٹ پر جا کر بھیج سکتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں