عید تہوار نئے سورج کی حکمرانی قائم

پاکستان بھر میں عید کے رنگ نکھر گئے۔ عیدالفطر کی ابتدا نماز عید سے شروع ہوئی۔ اکثریت طبقہ نے اپنے محلہ جات میں نماز ادا کی۔علماء نے عید کی فضیلت بیان کی اور ملک کی سلامتی کیساتھ امت مسلمہ کے لیے اتحاد کا موضوع انتخاب رہا۔ اسکے بعد مسجد کے مولانا اور مفتیان سے سب نمازی بغل گیر ہو کر عید کا سلام پیش کرتے ہوے اپنے جاننے والوں کے علاؤہ اجنبیوں سے بھی بغل گیر ہوے اور عید مبارک کے الفاظ کہہ کر چہروں پر مسکراہٹ اور حسن بکھیر دیا۔
مسجد سے نکلتے ہی تمام مسلمان اپنے پیاروں کی قبروں پر دعا کے لیے گئے اور پھر پہلا قدم اپنے گھر کی طرف اٹھایا اور اپنے گھر کے تمام افراد سے عید کا سلام ہوا۔
عیدالفطر پر میل جول اور ایک دوسرے کے گھر سلام کے لیے آ نا اور جانا دن بھر مسلسل چلتا رہا۔
بزرگوں،نوجوانوں اور بچوں نے رنگ برنگی عید کپٹرے اور چپل پہن کر ایک جشن کی تصویر کھینچ لی۔
عید کے دن تمام اہل اسلام نے آپس کی دشمنیاں اور رنجشیں ترک کر کے شیطان کو ایک بار پھر شکست دے دی۔
نھنے پیارے بچوں نے عید کی رونق کو مزید دلگش بنا دیا، کسی نے عینک لگا رکھی تھی اور کوی گھڑی کی پہن کر جھوم رہا تھا۔اور عید پر بچوں نے نقد پیسے بطور عیدی بزرگوں اور جوانوں سے حاصل کی اور پھر اس کو پورا دن جمع کر کے ہر پل گنتے رہے اور حساب لگاتے رہے کہ کس نے کتنے کتنے پیسے جمع کر لیے ہیں۔
بیرونی ملک اور بیرونی ممالک سے بھی اس موقع پر ایک دوسرے کیساتھ فون اور میسج پر عید کی سلامی کا سلسلہ چلتا رہا۔
دسترخوان اپنے لیے اور دوسروں کے لیے بھی دن بھر مختلف کھانوں اور پھلوں سے ہر گھر میں پیش پیش رہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں